احمد آباد میں ایئر انڈیا کے بوئنگ 787 طیارے کا اندوہناک حادثہ: ایک مسافر کی معجزاتی زندگی
احمد آباد، بھارت – ایک دل دہلا دینے والے ہوائی حادثے میں، ایئر انڈیا کی پرواز AI-171، جو لندن کی جانب روانہ ہوئی تھی، احمد آباد میں گر کر تباہ ہو گئی۔ اس افسوسناک واقعے میں 242 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر تھا، جو جدید ترین اور ایندھن مؤثر طیارہ تصور کیا جاتا ہے۔
📍حادثے کی تفصیلات
یہ حادثہ جمعرات کی صبح اس وقت پیش آیا جب پرواز نے احمد آباد سے اڑان بھری۔ چند منٹ کی بلندی کے بعد، طیارہ اچانک نیچے گرنے لگا۔ رپورٹس کے مطابق طیارہ تقریباً 825 فٹ تک چڑھنے کے بعد غیر متوقع طور پر زمین کی جانب آنے لگا۔ پائلٹس نے اثر سے محض چند سیکنڈ قبل "مے ڈے" (Mayday) کال دی، جو کہ ایمرجنسی کا عالمی سگنل ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق، جہاز ایک بڑے آگ کے گولے میں پھٹ گیا، اور دھویں کے سیاہ بادل کئی کلومیٹر دور سے بھی دکھائی دے رہے تھے۔ زمین پر موجود افراد اس منظر کو دیکھ کر لرز گئے۔
📍صرف ایک زندہ بچنے والا: رمیش وشواس کمار بوچرواڈا
ابتدائی اطلاعات میں یہ گمان تھا کہ حادثے میں کوئی بھی زندہ نہیں بچا۔ تاہم، بعد میں تصدیق ہوئی کہ ایک مسافر، رمیش وشواس کمار بوچرواڈا، عمر 38 سال، معجزانہ طور پر زندہ بچ نکلا۔ وہ سیٹ 11A پر بیٹھا تھا۔ پہلے یہ سمجھا گیا کہ وہ شاید حادثے سے قبل جہاز سے کود گیا ہو، لیکن خود رمیش نے اس کی تردید کی۔
اپنے بیان میں رمیش نے کہا:
"میرے ارد گرد ہر طرف لاشیں بکھری ہوئی تھیں، جہاز کے ٹکڑے ہر جگہ پھیلے ہوئے تھے۔ کسی نے مجھے بازو سے پکڑا اور ایمبولینس میں پہنچایا۔"
نیوز 18 کو دیے گئے ایک بیان میں رمیش نے واضح کیا کہ اسے حادثے کے بعد ملبے سے نکالا گیا۔ جائے وقوعہ کی فوٹیج میں اسے خون آلود حالت میں ملبے کے قریب چلتے ہوئے دیکھا گیا، لیکن وہ ہوش میں تھا۔
📍زمین پر تباہی اور زخمیوں کی حالت
حادثے کے وقت طیارہ ایک ہاسٹل کے قریب گرا جہاں میڈیکل کے 50 طلباء زیر تعلیم تھے۔ زمین سے ٹکرانے کے بعد کئی طلباء شدید زخمی ہوئے، جنہیں فوری طور پر مقامی ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔
حکام کے مطابق اب تک جائے وقوعہ سے 204 لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔ باقی لاشوں کی تلاش جاری ہے۔ ملبے کی صفائی، متاثرین کی شناخت، اور شواہد اکٹھے کرنے کے لیے ایمرجنسی ریسکیو ٹیمیں دن رات کام کر رہی ہیں۔
📍بوئنگ اور ایئر انڈیا کا ردِ عمل
بوئنگ کمپنی نے اپنے بیان میں اس واقعے پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایئر انڈیا کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں تاکہ حادثے کی وجوہات کا پتہ چلایا جا سکے۔
ایئر انڈیا نے اپنے ایمرجنسی رسپانس سینٹر کو فعال کر دیا ہے اور متاثرہ خاندانوں کی مدد کے لیے ماہرین پر مشتمل ٹیمیں بھیج دی گئی ہیں۔
ایئر انڈیا کے چیئرمین، نٹراجن چندر شیکرن نے متاثرین کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا اور کہا:
"ہم اس دکھ کی گھڑی میں متاثرین اور ان کے خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کی ہر ممکن مدد کریں گے۔"
📍ہندوستان کی تاریخ کا بدترین ہوائی حادثہ
یہ واقعہ ہندوستان کی ہوا بازی کی تاریخ میں بدترین حادثات میں شمار کیا جا رہا ہے۔ اگرچہ ماضی میں بھی کئی ہوائی حادثے ہوئے ہیں، لیکن اس حادثے میں جانیں ضائع ہونے کی تعداد نے سب کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
📍تحقیقات کا آغاز
ہندوستان کی وزارت شہری ہوابازی نے جائے حادثہ پر فوری ریسکیو کا انتظام کیا اور باقاعدہ تحقیقات کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی ہے۔ فی الحال طیارے کے بلیک باکس کی تلاش جاری ہے، جس سے پرواز کے آخری لمحات کی معلومات حاصل کی جا سکیں گی۔
📍بوئنگ 787: ایک محفوظ مگر زیرِ سوال طیارہ
بوئنگ 787 ڈریم لائنر کو دنیا بھر میں اس کی ایندھن بچانے والی ٹیکنالوجی اور طویل فاصلے طے کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے سراہا جاتا ہے۔ یہ پہلا بڑا حادثہ ہے جس میں یہ ماڈل شامل ہے، اس لیے اس کے ڈیزائن اور پرزہ جات پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
📍قوم کا سوگ اور متاثرین کے لیے دعائیں
پورا ملک اس المناک حادثے پر سوگوار ہے۔ سوشل میڈیا پر ہمدردی کے پیغامات اور دعاؤں کا سلسلہ جاری ہے۔ کئی ریاستوں نے ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے، جبکہ مختلف مذہبی مقامات پر اجتماعی دعاؤں کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔
🔚 نتیجہ
ایئر انڈیا کے بوئنگ 787 طیارے کا حادثہ نہ صرف ایک تکنیکی سانحہ ہے بلکہ انسانی غفلت اور حفاظت کے اقدامات پر سوالیہ نشان بھی ہے۔ ایک طرف جہاں قوم سوگ میں ہے، وہیں ایک مسافر کی معجزاتی زندگی اس اندھیری رات میں امید کی ایک کرن ثابت ہوئی ہے۔
حکومت، ایئر لائن، اور بوئنگ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مکمل شفاف تحقیقات کریں اور متاثرین کے اہل خانہ کو انصاف اور امداد فراہم کریں۔
#ایئرانڈیا #ہوائیحادثہ #ڈریملائنرحادثہ #رمیشوشواس #بوئنگ787 #احمدآبادحادثہ #انسانیجانیں #ایوی ایشننیوز #انڈیاحادثہ #AirIndiaCrash
Comments
Post a Comment