جاوید اختر کا پاکستان سے متعلق متنازع بیان: پاکستانی فنکاروں اور عوام کا شدید ردعمل
جاوید اختر، جو بھارت کے معروف گیت نگار، مصنف اور شاعر کے طور پر جانے جاتے ہیں، حال ہی میں ایک متنازع بیان کی وجہ سے پاکستان میں شدید تنقید کا نشانہ بنے ہیں۔ بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوئے جاوید اختر نے کہا کہ اگر انہیں پاکستان جانے اور جہنم میں جانے میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو تو وہ "جہنم جانا پسند کریں گے۔"
ان کے اس بیان نے نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ فنکاروں اور سوشل میڈیا صارفین میں بھی غم و غصے کی لہر دوڑا دی۔ یہ بیان اس لیے بھی زیادہ قابل اعتراض سمجھا جا رہا ہے کیونکہ جاوید اختر نے ماضی میں لاہور کے فیض فیسٹیول سمیت کئی تقاریب میں شرکت کی، جہاں انہیں پاکستانیوں کی جانب سے بھرپور عزت و احترام دیا گیا۔
اداکارہ مشی خان نے اس بیان پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جاوید اختر نے اپنی جگہ خود منتخب کر لی ہے، اب پاکستان میں ان کا خیرمقدم ممکن نہیں۔ اداکار عمران عباس نے لکھا کہ ہم نے ان کا بزنس کلاس میں استقبال کیا، حالانکہ وہ اکانومی ٹکٹ کے بھی مستحق نہیں تھے۔ معروف فنکارہ حنا خواجہ بیات اور عاصم محمود نے بھی سخت تنقیدی تبصرے کیے، جب کہ سیاستدان شرمیلا فاروقی نے اس بیان کو "انتہائی بے عزتی" قرار دیا۔
سوشل میڈیا پر ماضی کی ویڈیوز اور تصاویر شیئر کی جا رہی ہیں، جن میں جاوید اختر کو پاکستان میں عزت و احترام دیا جا رہا ہے۔ یہ سب کچھ ان کے حالیہ بیان سے بالکل متضاد ہے، جس پر پاکستانی عوام بجا طور پر دکھی اور ناراض ہیں۔
یہ صورتحال صرف ایک فرد کی رائے تک محدود نہیں، بلکہ یہ پاک-بھارت تعلقات میں ثقافتی سفارت کاری اور عوامی روابط پر بھی اثر ڈال سکتی ہے۔ فن، ادب اور ثقافت کا بنیادی پیغام امن اور رواداری ہوتا ہے، نہ کہ نفرت اور نفرت انگیزی۔
Comments
Post a Comment