بھارت کی فوجی حکمت عملی اور جوہری ہمسایوں کے ساتھ کشیدگی کے خطرات کا تنقیدی جائزہ۔

 یہ ایک نہایت فکرانگیز اور گہرائی سے تجزیہ ہے جو جنوبی ایشیا کے اسٹریٹجک ماحول کی پیچیدگیوں کو اجاگر کرتا ہے۔ مصنف کا بنیادی مؤقف یہ ہے کہ بھارت روایتی فوجی طاقت میں سرمایہ کاری تو کر رہا ہے، مگر ایک واضح اسٹریٹجک وژن کے بغیر، اور یہ کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے ساتھ روایتی جنگ کی کوئی ضمانت شدہ کامیابی نہیں ہے — بلکہ، یہ تصادم جلد ہی جوہری دہلیز کو چھو سکتا ہے، جس کا انجام دونوں ممالک کے لیے تباہ کن ہوگا۔


چند اہم نکات:


اسٹریٹجک الجھن: بھارت کے پاس ایک واضح جواب نہیں کہ فوجی تصادم میں کیا حاصل کرنا چاہتا ہے، محض دفاعی بجٹ بڑھانے سے کوئی اسٹریٹجک فائدہ نہیں ملتا۔


پاکستان کی حکمت عملی: پاکستان نے روایتی برتری کا جواب ٹیکٹیکل نیوکلیئر ویپنز اور بہتر فضائی صلاحیت سے دیا ہے، جس سے بھارت کی روایتی فتح کا امکان محدود ہو گیا ہے۔

کشیدگی کا خطرہ: کسی بھی چھوٹے پیمانے کی جھڑپ کے وسیع جنگ میں بدلنے کے شدید خطرات ہیں، کیونکہ دونوں ممالک میں قوم پرستی کا رجحان اور بیانیے پہلے سے شدت اختیار کر چکے ہیں۔


دفاع کے بجائے سفارت کاری کی ضرورت: مصنف نے بھارت کے لیے تجویز دی ہے کہ وہ اندرونی طاقت، استحکام، اور سفارتی کوششوں پر زیادہ توجہ دے بجائے عسکری ہتھیاروں پر انحصار کرنے کے۔


مصنف کی رائے میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ نہ صرف ناقابل جیت ہے بلکہ پورے خطے کے لیے تباہ کن ہوگی۔ جنگ کے بجائے سفارت کاری، ڈائیلاگ، اور تناؤ میں کمی ہی آگے بڑھنے کا واحد محفوظ راستہ ہے۔


آپ کے خیال میں کیا موجودہ قیادتیں اس قسم کی اسٹریٹجک حقیقت کو تسلیم کرنے پر آمادہ ہیں، یا کیا قومی بیانیے انہیں مزید محاذ آرائی کی طرف دھکیل رہے ہیں؟

Comments

Popular posts from this blog

ڈیزی کی مشقت نے ایک ایسی مخلوق کو جنم دیا جس نے فارم کو خوف کی لپیٹ میں لے لیا۔

ڈرامہ سیریل "نقاب" کا اختتام: حنا طارق اور کاسٹ کا مداحوں کو جذباتی الوداع

"اسلام آباد شاپنگ مال سے اغوا ہونے والا تین سالہ بچہ بازیاب، اغوا کار خاتون گرفتار"