پاکستان میں کم عمری کی شادی پر پابندی کا قانون منظور: کم از کم عمر 18 سال مقرر

 تعارف

بچوں کے حقوق کے تحفظ کی جانب ایک اہم پیش رفت کے طور پر، پاکستان کی قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر ایک ایسا بل منظور کر لیا ہے جس کا مقصد ملک بھر میں کم عمری کی شادیوں پر مکمل پابندی عائد کرنا ہے۔ اس قانون کے تحت شادی کے لیے کم از کم عمر 18 سال مقرر کر دی گئی ہے، اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے سخت سزائیں بھی تجویز کی گئی ہیں۔


نئے قانون کی اہم خصوصیات


1. شادی کے لیے کم از کم عمر 18 سال مقرر

اس قانون کے مطابق، پاکستان کے تمام صوبوں میں لڑکے اور لڑکی دونوں کے لیے شادی کی کم از کم عمر 18 سال مقرر کر دی گئی ہے۔ 18 سال سے کم عمر افراد کی شادی کو اب مجرمانہ جرم قرار دیا گیا ہے۔


2. قومی شناختی کارڈ کی تصدیق لازمی

اب شادی رجسٹرار کے لیے لازم ہو گا کہ وہ شادی سے قبل دولہا اور دلہن دونوں کے قومی شناختی کارڈ (CNIC) کی تصدیق کرے۔ بصورتِ دیگر:


ایک سال تک قید


PKR 100,000 تک جرمانہ


یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔


3. قانون کی خلاف ورزی پر سخت سزائیں

نابالغ سے شادی کرنے یا اس میں سہولت فراہم کرنے والے افراد کے لیے سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں:


2 سے 3 سال تک قید اور مالی جرمانہ ان مردوں کے لیے جو نابالغ لڑکی سے شادی کریں۔


5 سے 7 سال تک قید اور PKR 1,000,000 تک جرمانہ ان افراد کے لیے جو کسی نابالغ کو شادی پر مجبور کریں یا اس کی حوصلہ افزائی کریں۔


4. والدین یا سرپرستوں کے خلاف کارروائی

وہ والدین یا سرپرست جو نابالغ بچوں کی شادی کا انتظام کرتے ہیں یا اس کی حمایت کرتے ہیں:


3 سال تک قید


مالی جرمانے کا سامنا کریں گے۔


اسی طرح، جو افراد شادی کے لیے بچوں کو ملازمت دیتے ہیں یا پناہ فراہم کرتے ہیں وہ بھی سزا کے مستحق ہوں گے۔


5. شادی کے مقصد سے بچوں کی نقل و حرکت اب اسمگلنگ تصور ہو گی

بچوں کو شادی کے لیے ایک علاقے سے دوسرے علاقے لے جانا اب بچوں کی اسمگلنگ تصور کیا جائے گا، جس پر:


5 سے 7 سال قید


اور بھاری جرمانہ ہو گا۔

یہ قانون کیوں اہم ہے؟

پاکستان میں کم عمری کی شادی ایک طویل عرصے سے ایک اہم سماجی مسئلہ رہا ہے، خاص طور پر لڑکیاں اس سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔ اس قانون سے نہ صرف کم عمری کی شادی کو ظلم اور استحصال قرار دیا گیا ہے بلکہ اس پر مکمل پابندی عائد کر کے معاشرے میں بچوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔


نتیجہ

یہ قانون پاکستان میں بچوں کے تحفظ کی سمت ایک تاریخی اور اہم قدم ہے۔ اس کے مؤثر نفاذ کے لیے عوام میں آگاہی، رجسٹرارز کی تربیت، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مستعدی نہایت ضروری ہے۔

قارئین کے لیے نوٹ:

یہ مضمون صرف معلوماتی مقصد کے لیے پیش کیا گیا ہے اور پاکستان میں بچوں کی شادی سے متعلق حالیہ قانونی تبدیلیوں کی وضاحت کرتا ہے۔ ہم تمام والدین، اساتذہ، اور معاشرتی رہنماؤں سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اس قانون سے آگاہ رہیں اور بچوں کے محفوظ مستقبل کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

Comments

Popular posts from this blog

ڈیزی کی مشقت نے ایک ایسی مخلوق کو جنم دیا جس نے فارم کو خوف کی لپیٹ میں لے لیا۔

ڈرامہ سیریل "نقاب" کا اختتام: حنا طارق اور کاسٹ کا مداحوں کو جذباتی الوداع

"اسلام آباد شاپنگ مال سے اغوا ہونے والا تین سالہ بچہ بازیاب، اغوا کار خاتون گرفتار"