افغان مہاجرین کی واپسی: پاکستان کی میزبانی کا اختتام اور طالبان حکومت کی نئی حکمت عملی
یہ ایک جامع اور اہم خبر ہے جو پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کی موجودہ صورت حال، ان کی ممکنہ وطن واپسی اور اس عمل میں شامل حکومتی اقدامات کو واضح کرتی ہے۔ یہاں اس خبر کا خلاصہ اور اہم نکات دیے جا رہے ہیں تاکہ آسانی سے سمجھا جا سکے:
خبر کا خلاصہ:
افغان قونصل جنرل محب اللہ شاکر نے کہا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ افغان شہری پاکستان چھوڑ کر اپنے وطن واپس جائیں۔ انہوں نے پاکستان کی چار دہائیوں کی میزبانی کو سراہتے ہوئے کہا کہ طالبان حکومت اپنے شہریوں کی واپسی کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
اہم نکات:
خصوصی کمیشن کی نگرانی: افغان حکومت نے ایک خصوصی کمیشن تشکیل دیا ہے جو وطن واپسی کے عمل کی نگرانی کرے گا۔
کیمپوں کا قیام: واپس آنے والے افغان شہریوں کے لیے افغانستان میں کیمپ قائم کیے جا رہے ہیں جہاں انہیں بنیادی سہولیات، ٹرانسپورٹ اور دیگر ضروریات فراہم کی جائیں گی۔
ملک بدری کا دوسرا مرحلہ: پاکستانی حکومت نے مارچ 2025 میں 800,000 افغان سٹیزن کارڈز منسوخ کرنے کا اعلان کیا، جو ملک بدری کے دوسرے مرحلے کا حصہ ہے۔
حالیہ افغان مہاجرین کی تعداد: پاکستان میں اس وقت 2.1 ملین سے زائد افغان مہاجرین ہیں، جن میں سے 1.4 ملین قانونی طور پر رجسٹرڈ ہیں اور 800,000 کے پاس اب غیر مؤثر اے سی سی کارڈ ہیں۔
چار اقسام کے افغان شہری:
پی او آر کارڈ ہولڈرز (تقریباً 1.3 ملین)
اے سی سی کارڈ ہولڈرز (800,000)
حالیہ طالبان قبضے کے بعد آنے والے افراد
غیر دستاویزی افراد
سلامتی کا مسئلہ: پاکستان میں دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کی روشنی میں افغانوں کی ملک بدری کو قومی سلامتی کے نقطہ نظر سے دیکھا جا رہا ہے۔
افغان حکومت کی یقین دہانی: طالبان حکومت کے مطابق افغانستان اب پرامن ہے، اور واپسی کے بعد روزگار اور رہائش کے انتظامات کیے جا رہے ہیں، خاص طور پر کنڑ اور ننگرہار صوبوں میں۔
Comments
Post a Comment