جنوبی وزیرستان میں پولیو ٹیم پر حملہ، فائرنگ کے تبادلے میں دہشت گرد ہلاک، اہلکار شہید
یہ خبر پاکستان میں انسداد پولیو مہم کے دوران سیکیورٹی خطرات اور دہشت گردی کے واقعات کو اجاگر کرتی ہے، خاص طور پر خیبرپختونخوا جیسے حساس علاقوں میں۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ملک بھر میں انسداد پولیو مہم جاری تھی، جو بچوں کو مہلک بیماری سے بچانے کی کوشش ہے۔
خبر کی چند اہم نکات درج ذیل ہیں:
حملہ اور فائرنگ کا تبادلہ: جنوبی وزیرستان میں پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں پر حملہ ہوا۔ جوابی کارروائی میں ایک دہشت گرد مارا گیا، جبکہ ایک پولیس اہلکار نے جامِ شہادت نوش کیا۔
دہشت گرد کے قبضے سے برآمدگی: مارے گئے دہشت گرد کے پاس سے ایک مشین گن، راکٹ لانچر، دو موٹر سائیکلیں، ایک اسمارٹ فون، تین اے ٹی ایم کارڈز اور شناختی کارڈ ملا۔ سی ٹی ڈی کی کارروائی: انسداد دہشت گردی محکمہ (CTD) نے اعظم ورسک تھانے میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔
پس منظر: 2021 میں افغانستان میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ زیادہ تر حملے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ہوتے ہیں۔
پولیو مہم پر حملے: 2024 میں کے پی میں پولیو مہم سے جڑے حملوں میں 20 افراد جاں بحق اور 53 زخمی ہوئے۔ پولیو ٹیموں کو عسکریت پسندوں کی جانب سے باقاعدہ نشانہ بنایا جاتا ہے۔
یہ صورتحال پولیو کے خاتمے کے راستے میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ حکومت کو نہ صرف ویکسینیشن مہمات کو مضبوط کرنا ہوگا بلکہ ان کی سیکیورٹی کو بھی مزید بہتر بنانا ہوگا۔
Comments
Post a Comment