67,000 پاکستانی عازمین سسٹم کی تاخیر کے باعث حج سے محروم، HOAP نے 72 گھنٹے کی مہلت مانگی
یہ خبر واقعی نہایت افسوسناک اور تشویش ناک ہے، خاص طور پر ان ہزاروں پاکستانی عازمین کے لیے جو اس سال حج کی سعادت سے محروم رہ گئے۔ اس صورت حال میں چند اہم نکات ابھرتے ہیں:
انتظامی غفلت: 67,000 عازمین کا حج نہ کر پانا ایک سنگین انتظامی ناکامی ہے، جو نجی اور سرکاری دونوں سطحوں پر سوالات اٹھاتی ہے۔
سعودی پورٹل کی جلد بندش: اگرچہ سعودی حج پورٹل "نسک" نے اس سال معمول سے ایک ماہ پہلے بند ہونے کا فیصلہ کیا، مگر اس کی پیشگی اطلاع اور اس پر ردعمل کا فقدان ظاہر کرتا ہے کہ متعلقہ اداروں نے تیاری میں کوتاہی کی۔
پالیسی کی تاخیر: HOAP کے مطابق نجی شعبے کو اجازت تاخیر سے ملی، جب کہ سعودی ڈیڈلائن پہلے سے موجود تھی، جو کہ نجی آپریٹرز کے لیے بہت کم وقت چھوڑتی ہے۔
حکومتی کردار: حکومت کو اس بحران کے بعد فوری سعودی حکام سے رابطہ کر کے کم از کم جزوی توسیع کے لیے کوشش کرنی چاہیے تھی، خاص طور پر جب ماضی میں ایسی توسیع دی جاتی رہی ہو۔
آگے کا لائحہ عمل:
عازمین کو معاوضہ یا متبادل بندوبست کی پیشکش۔
مستقبل میں پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر کے لیے ہم آہنگ اور بروقت حج پالیسی کا اعلان۔
ایک جامع انکوائری کمیٹی کی تشکیل تاکہ ذمہ داروں کا تعین ہو سکے۔
Comments
Post a Comment