"پاکستان کی بے دخلی مہم: 100,000 سے زائد افغان وطن واپسی پر مجبور"

 یہ رپورٹ ایک اہم انسانی، سیاسی اور سیکیورٹی مسئلے کی عکاسی کرتی ہے جس کا سامنا پاکستان اور افغانستان دونوں کو ہے۔ اپریل 2025 میں پاکستان سے افغان پناہ گزینوں کی واپسی کا جو سلسلہ شدت اختیار کر گیا ہے، اس کے کئی پہلو ہیں:


بے دخلی کی مہم: پاکستان نے افغان باشندوں کی بڑے پیمانے پر ملک بدری شروع کی ہے، خاص طور پر ان افراد کے خلاف جن کے پاس قانونی دستاویزات نہیں ہیں یا جن کے ویزے و رہائشی اجازت نامے منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ حکومت کی جانب سے اس مہم کو عوامی حمایت بھی حاصل ہے، خاص طور پر سیکیورٹی اور معیشت کے خدشات کے پیش نظر۔


انسانی بحران: واپسی کرنے والے زیادہ تر افغان غیر یقینی اور خطرناک حالات کا سامنا کر رہے ہیں، کیونکہ افغانستان میں معاشی بدحالی، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور طالبان حکومت کی سخت پالیسیاں بالخصوص خواتین اور بچوں کے لیے مشکلات پیدا کر رہی ہیں۔ سیکیورٹی اور سفارتی دباؤ: تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اقدام طالبان حکومت پر دباؤ ڈالنے کی ایک کوشش بھی ہے، کیونکہ پاکستان طالبان پر سرحد پار حملوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتا ہے۔


اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے تحفظات: یو این ایچ سی آر نے نوٹ کیا ہے کہ پناہ گزینوں کی ملک بدری کے دوران بچوں، خواتین اور کمزور طبقات کو سب سے زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے۔ زیادہ تر افراد خطرات کے باوجود "رضاکارانہ" واپسی کو ترجیح دے رہے ہیں تاکہ نظربندی یا جبر سے بچا جا سکے۔


پاکستانی معاشرے میں ردعمل: کچھ پاکستانیوں کا خیال ہے کہ افغانوں کی وجہ سے مقامی ملازمتیں متاثر ہوئیں، جبکہ دوسروں کو انسانی ہمدردی کا پہلو بھی نظر آتا ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

ڈیزی کی مشقت نے ایک ایسی مخلوق کو جنم دیا جس نے فارم کو خوف کی لپیٹ میں لے لیا۔

ڈرامہ سیریل "نقاب" کا اختتام: حنا طارق اور کاسٹ کا مداحوں کو جذباتی الوداع

"اسلام آباد شاپنگ مال سے اغوا ہونے والا تین سالہ بچہ بازیاب، اغوا کار خاتون گرفتار"