فرانس اور برطانیہ کی یوکرین میں محدود جنگ بندی کی تجویز: زمینی لڑائی شامل نہیں

 فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر نے 2 مارچ 2025 کو لندن میں یوکرین کے بحران پر تبادلہ خیال کیا۔ اس ملاقات کے بعد، میکرون نے اعلان کیا کہ فرانس اور برطانیہ یوکرین میں ایک ماہ کی جنگ بندی کی تجویز پیش کر رہے ہیں، جو ابتدائی طور پر فضائی، سمندری اور توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر مرکوز ہوگی، جبکہ زمینی لڑائی اس میں شامل نہیں ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ فرنٹ لائن کی طوالت کے باعث زمینی جنگ بندی کی نگرانی مشکل ہو سکتی ہے۔


میکرون نے یہ بھی واضح کیا کہ مستقبل قریب میں یورپی فوجیوں کی یوکرین میں تعیناتی کا امکان نہیں ہے اور امن دستوں کی تعیناتی بعد میں زیر غور آئے گی۔ انہوں نے یورپی ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنے دفاعی اخراجات کو جی ڈی پی کے 3.0 سے 3.5 فیصد تک بڑھائیں تاکہ روس کی عسکریت پسندی اور واشنگٹن کی بدلتی ترجیحات کا مؤثر جواب دیا جا سکے۔

اس سے قبل، فروری 2024 میں، فرانس نے یوکرین میں فوج بھیجنے کا عندیہ دیا تھا، جس پر نیٹو اتحادیوں، بشمول امریکہ، جرمنی اور برطانیہ، نے مخالفت کا اظہار کیا تھا۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے واضح کیا تھا کہ اتحاد کا یوکرین میں فوجی دستے بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، حالانکہ نیٹو یوکرین کی حمایت جاری رکھے گا۔ 


مزید برآں، پوپ فرانسس نے بھی یوکرین میں جنگ بندی کی اپیل کی ہے، زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کیا جانا چاہیے اور اقلیتوں کے جائز قانونی حقوق کا خیال رکھا جائے۔ 


یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں واضح کیا ہے کہ وہ جنگ کے خاتمے کے لیے روس کو اپنی سرزمین کا کوئی حصہ نہیں دیں گے۔ 


Comments

Popular posts from this blog

ڈیزی کی مشقت نے ایک ایسی مخلوق کو جنم دیا جس نے فارم کو خوف کی لپیٹ میں لے لیا۔

ڈرامہ سیریل "نقاب" کا اختتام: حنا طارق اور کاسٹ کا مداحوں کو جذباتی الوداع

"اسلام آباد شاپنگ مال سے اغوا ہونے والا تین سالہ بچہ بازیاب، اغوا کار خاتون گرفتار"