اکوڑہ خٹک: دارالعلوم حقانیہ کی مسجد میں خودکش دھماکہ، مولانا حامد الحق حقانی سمیت 8 افراد شہید

 آج، 28 فروری 2025 کو، نوشہرہ کے علاقے اکوڑہ خٹک میں واقع دارالعلوم حقانیہ کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے بعد ایک خودکش دھماکہ ہوا، جس میں جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ اور مدرسے کے نائب مہتمم، مولانا حامد الحق حقانی سمیت آٹھ افراد شہید اور 15 سے زائد زخمی ہوئے۔ 



آئی جی خیبرپختونخوا، ذوالفقار حمید کے مطابق، حملے کا ہدف مولانا حامد الحق حقانی تھے۔ دھماکہ مسجد کے اس خارجی راستے پر ہوا جہاں سے مولانا حامد الحق نماز کے بعد اپنی رہائش گاہ کی طرف روانہ ہوتے تھے۔ 



ریسکیو 1122 کے مطابق، دھماکے میں نو افراد زخمی ہوئے، جن میں تین پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق، خودکش بمبار نے تقریباً چھ سے سات کلو بارود استعمال کیا۔

مولانا حامد الحق مئی 1968 میں اکوڑہ خٹک، نوشہرہ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی تعلیم دارالعلوم حقانیہ سے حاصل کی اور 2002 سے 2007 تک قومی اسمبلی کے رکن رہے۔ والد مولانا سمیع الحق کے قتل کے بعد، وہ جے یو آئی (س) کے سربراہ بنے۔ 



صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے حکام کو واقعے کی مکمل تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔ 



اس افسوسناک واقعے کے بعد، پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے، اور انتظامیہ و طبی عملے کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ 

یہ واقعہ رمضان سے قبل جمعہ کے آخری اجتماع کے موقع پر پیش آیا، جب مسجد میں نمازیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ دارالعلوم حقانیہ تقریباً 4,000 طلباء کا گھر ہے، جہاں انہیں مفت کھانا، کپڑے اور تعلیم فراہم کی جاتی ہے۔ 



اس سانحے نے ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے، اور عوام نے دہشت گردی کے اس بزدلانہ فعل کی شدید مذمت کی ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

ڈیزی کی مشقت نے ایک ایسی مخلوق کو جنم دیا جس نے فارم کو خوف کی لپیٹ میں لے لیا۔

ڈرامہ سیریل "نقاب" کا اختتام: حنا طارق اور کاسٹ کا مداحوں کو جذباتی الوداع

"اسلام آباد شاپنگ مال سے اغوا ہونے والا تین سالہ بچہ بازیاب، اغوا کار خاتون گرفتار"